Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر17

وہ کمرے میں آئی اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی اس کی نظر بیڈ پر گئی جہاں وارث سونے کی کوشش کر رہا تھا وارث کچھ کھا لے پھر سو جائے گا نور نے کہا تو وارث نے فورا آنکھیں کھول کر نور کو دیکھا دو منٹ بعد وہ اٹھا تو نور نے ٹرے اس کے سامنے کی ٹرے میں سوپ موجود تھا جو کہ نور نے ابھی بنیا تھا وارث سوپ پینے. کی کوشش کر رہا تھا لیکن کندے میں گولی لگنے کی وجہ سے وہ پی نہیں پارہا تھا نور کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر خود اس کو پیلانا شروع کر دی وارث بہت دیر انتظارا کرتا رہا کہ نور کچھ کہے گئی لیکن نور خاموش تھی سوپ ختم ہوا تو نور نے اس کا منہ صاف کیا اور وہاں سے اٹھ گئی کہاں جارہی ہے آپ وارث نے پوچھا یہ نیچے رکھ او نور نے ٹرے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا جلدی واپس آئے گا مجھے آپ سے بات کرنی ہے کچھ وارث نے کہا نور ہاں میں سر ہلاتی روم سے چلی گئی کچھ وقت بعد وہ واپس ائی تو وارث بیڈ پر لیٹ گیا تھا اور اس کی آنکھیں بند تھی نور کو لگا کہ وہ سو گیا ہے کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر روم سے جانے لگئی تو وارث نے اس کو روکا نور میرے پاس آئے وارث نے کہا نور بیڈ پر بیٹھ گئی نور کچھ کہنا چاہتی ہے تو کہے وارث نے لیٹ ہوے کہا نہیں ایک الفاظ میں جواب ایا نور آپ کو پتا ہے آپ کی آنکھیں بولتی ہے اور اس وقت وہ مجھے سے شکوہ کر رہی ہے کیا بات ہے وارث نے پھر پوچھا کوئی بات نہیں ہے آپ سو جائے نور پہلے تو حیران ہوئی پھر بولی نور وارث نے پھر سے کہا وارث پلیز سو جائے ہم بعد میں بات کرے گیا نور نے گہرا سانس لیتے ہوے کہا اچھا ٹھیک ہے چلے آپ بھی لیٹے مجھے اکیلے ایسے نیند نہیں ائے گئی وارث نے ہار مانتے ہوے کہا نور کہنا چاھتی تھی کہ مجھے نہیں سونا لیکن پھر کچھ سوچ کر لیٹ گئی میڈیسن کی وجہ سے وارث بہت جلد سو گیا نور کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر وارث کی شیٹ کے اوپر والے دو بٹن کھولے اس کی نظر زخم پر تھی جہاں پیٹی پر تھوڑی سا خون لگا تھا


دو دن بعد نور صوفہ پر بیٹھ کر کتاب پڑھ رہی تھی کہ درواذ کھولا اور وارث اندر ایا وارث کو دیکھا کر نور حیران ہوئی اسلام و علیکم وارث نے کہا و علیکم اسلام آپ آج جلدی آئے گئے نور نے کہا تو واپس چلا جاو وارث نے پوچھا نہیں میرا مطلب وہ نہیں تھا نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا وارث مسکرایا اچھا فریش ہو جائے میں کھانا لگتی ہوں نور نے کتاب رکھتے ہوے کہا نہیں بیٹھی رہے ابھی بھوک نہیں ہے وارث نے کہا اور فریش ہونے چلا گیا جب واپس ایا تو نور کتاب میں سر دیے ہوے تھی وہ چلتا ہوا اس کے پاس ایا اور صوفہ پر بیٹھ گیا اس کے ہاتھ سے کتاب لے لی نور کیا پڑھ رہی ہے وارث نے پوچھا بس بور ہو رہی تھی تو خاں بھائ سے کہ کر کچھ کتابے منگو لی ہے نور نے کہا نور آپ کو کہانیای پڑھنے کا شوق ہے وارث نے پوچھا ہاں بھی اور نہیں بھی تاریخی کہانیاں کا شوق ہے لیکن دوسری نہیں نور نے جواب دیا دوسری مثلا وارث نے پوچھا دوسری مثلا جیسے کہ جو رومنٹس ہوتی ہے نور نے کہا ہم اچھا آج میں آپ کو ایک کہانی سنتا ہوں وارث نے کہا اور اگر میں کہو کہا میرا موڑ نہیں ہے تو نور نے شرارت سے کہا تو پھر بھی آپ کو سننی ہو گئی وارث نے کہا زبردستی ہے نور نے مصنوئ غصہ سے کہا ہاں وارث نے جواب دیا اچھا ٹھیک ہے لیکن اگر کہانی کے درمیان میں سو گئی تو آپ مجھے اٹھے گیا نہیں نور نے کہا وارث نے اس کو گھورا پھر بولا میں سونے نہیں دو گا اور نور کو بیڈ پر لایا اور اس کی گود میں اپنا سر رکھا جبکہ نور اس کی حرکت پر حیران ہوئی وارث نے بولنا شروع کیا ایک لڑکی تھی آپ کی طرح کی یونی میں اس کی دوستی ایک لڑکے سے ہوئی وہ دونوں اچھے دوست بن گئے وقت گزرتا گئے یونی ختم ہونے والی تھی ایک دن لڑکے نے اس لڑکی سے کہا کہ وہ اس نے محبت کرتا ہے اور شادی کرنا چاہتا ہے اس لڑکی نے لڑکے تو ٹھپر مار اور کہا کہ میں تو تمہیں اپنا دوست سمجھتی تھی میری بچین سے منگنی ہوئی ہے میں اپنے منگیٹر سے بہت محبت کرتی ہوں اور وہاں سے چلی گئی وہ لڑکا بہت دلبرشت ہو گیا وقت تھورا اور گزرا گیا لڑکی کی شادی ہونے والی تھی اس کا منگیٹر جو کہ باہر رہتا تھا پاکستان ائے ایک دن منگیٹر صاحب نے کہا کہ وہ اپنی ہونے والی دلہن کے ساتھ شاپنگ کرنا چاہتے ہے لڑکی کو کچھ عجیب لگ لیکن اپنے ماں بابا کے کہنے پر ساتھ چلی گئی وہ لڑکے اس کو جنگل میں لے ایا اور لڑکی پریشان ہو گئی جنگل میں ایک گھر تھا وہ ابھی دونوں ہی وہاں موجود تھے منگیٹر صاحب نے لڑکی سے بتمزی کرنے کی کوشش کی جبکہ لڑکی پریشان ہو گئی پھر اچانک یونی والا لڑکا وہاں اگیا اور منگیٹر صاحب کو خوب مارا منگیٹر صاحب مار کھا کر وہاں سے بھاگ گئے پھر وہ لڑکا اس لڑکی تو گھر لے ایا سارے راستہ لڑکی روتی رہی وہ دونوں گھر آئے تو منگیٹر صاحب نے سب گھر والوں کو کہا کہ یہ لڑکی اس لڑکے سے محبت کرتی ہے ان دونوں نے مجھے سے کہا کہ شادی سے منع کر دو میں نہیں مانا تو اس لڑکے نے مجھے مارنا شروع کر دیے جبکہ منگیٹر صاحب کا جھوٹ سن کر وہ دونوں پریشان ہو گئے پھر لڑکی کے باپ نے لڑکی کو گھر سے نکل دیا پھر وہی ہوا جو ہوتا ہے اس لڑکی کی شادی یونی والا لڑکے سے ہو گئی آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو گئے وہ دونوں بہت خوش تھے ایک دوسرے کے ساتھ اللہ نے ان کو ایک بیٹا دیا پھر کچھ سال بعد اللہ نے ان کو ایک بیٹی دی لیکن جس رات بیٹی ہوئی اس رات ہپستال میں منگیٹر صاحب بھی موجود تھے ان دونوں کو خوش دیکھا کر اس کے اندر انتقام کی آگ اٹھی اس نے بیٹی کو ہپستال سے چوری کر لیا اور اس کو مارنے کے لیا لے گیا کیا اس رات وہ خود کار لگنے کی وجہ سے مر گیا اور بیٹی کچرا کے ڈبے میں چلی گئی نور جو اس کی کہانی سن رہی تھی اس کی آخری بات پر جلدی سے بیڈ سے اتاری نہیں نہیں نہیں وارث کہ دے جھوٹ ہے وہ بیٹی میں نہیں تھی نور نے روتے ہوے کہا ہاں نور وہ لڑکا چھوٹے پاپا وہ لڑکی چھوٹی ماں اور ان کی وہ گم ہوئی بیٹی آپ ہے وارث نے اس کے سر پر بم گریا جبکہ نور نفی میں سر ہلاتی ہوئی واش روم کی طرف بھاگی جبکہ وارث نے سرد آہ بھرئی اور اس کا انتظارا کرنے لگا میں آپ کی بیٹی نہیں ہو میری ایک ماں تھی خبردار جو اب آپ نے کہا کہ میں آپ کی بیٹی ہو میں عبداللہ بابا کی بیٹی ہوا یہ تمام جملے نور کو یاد ارہے تھا یہ میں نے کیا کر دیا ان دونوں کے ساتھ نور کی آنکھیں کے اگے حریم اور احمد کے چہرے ارہے تھے ان کی بے بسی ان کی آنکھوں کی ویرانی بھی نور نے شارو کھولا اور زمیں پر بیٹھ گئی


20 منٹ گزرا گئے نور باہر نہیں آئی اندر سے مسلسلہ پانی گرانے کی آواز آرہی تھی وارث اب پریشان ہونے لگا خود پر غصہ بھی آرہا تھا کہ کیا ضرورت تھی نور کو جانے دینے تھی نور درواذ کھولے نور میں نے کچھ کہا آپ سے
آپ درواذ کھول رہی ہے کہ نہیں وارث نے لہجہ میں سختی لاتے ہوے کہا نور درواذ کھولے ورنہ میں درواذ توڑا دو گا اس کی بات سنتے ہی نور نے درواذ کھولا اور چلتی ہوئی باہر آئ وارث نے دیکھا کہ وہ ساری بھگئی ہوئی ہے وارث کو اس پر غصہ ارہا تھا نور پاگل ہو تم اتنی سردی میں کوئی ایسا کرتا ہے وارث نے سخت لہجہ میں کہا اور الماری سے اس کے کپڑے نکالے اور اس کو دیے نور خالی خالی نظروں سے وارث کو دیکھا رہی تھی جائے جلدی چینج کر کے آئے وارث نے آنکھیں دیکھتے ہوے کہا نور اس کو غصہ میں دیکھا کر چلی گئی کچھ وقت بعد واپس آئی تو وارث نے اس کو بیڈ پر لیٹیا اس کے اوپر ڈبل کمبل دیا سردی سے نور کاپب رہی تھی وارث نے نور کو کافی دی جو کہ وہ ابھی اس کے لیے بنا کے لایا تھا نور نے خاموشی سے کافی پی لی اور پھر وارث نے اس کو میڈیسن دی وہ کھا کر لیٹ گئی لیکن وہ ابھی کاپب رہی تھی اس کے ہونٹوں نیلے ہو گے تھے وارث کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر خود بھی اس کے ساتھ لیٹ گیا تو کہ اس کو گرمئشی پھیچ کچھ دیر تک نور سو گئی وارث نے اس کو نیند کی دوا دی تھی اس کی وجہ وہ سو گئی نور کیوں کرتی ہے آپ ایسے ہر بار خود کو نقصان دیتی ہے یہ نہیں سوچی جب آپ خود کو تکلیف دیتی ہے آپ سے زیادہ مجھے تکلیف ہوتی ہے وارث نور کے سوے ہوے وجود سے بات کر رہا تھا پھر اس کی طرف جھکا اور اس کے ماتھے پر لب رکھے


ایک جنگل جہاں ہر طرف اندھیر کا راج تھا وہ چلتی جا رہی تھی منظر کا کچھ پتا نہیں پھر کیسی نے اس کو آواز دی وہ حیران سی اس آواز کے پیچھے چل پری کہ اچانک کیسی کے رونے کی آواز انے لگئی جیسے جیسے وہ اگے بڑھ رہی تھی رونے کی آواز صاف سننی دینے لگئی کون ہے وہاں اس نے پوچھا نور میں پاس آو روتی ہوئی لڑکی نے کہا نور حیران اور پریشان ہوئی آپ کون اور آپ کو میرے نام کیسے پتا ہے نور نے پوچھا تو اس لڑکی کے رونے میں اور شدت آگئی نور اب چلتی ہوی اس کے پاس ائی اندھیر کی وجہ سے وہ اس کو منہ نہیں دیکھ پا رہی تھی اس ہی وقت جنگل میں تھوڑی سی روشنی ہوئی اب منظر کچھ صاف ہوا وہ لڑکی زمیں پر بیٹھی تھی نور بھی اس کے پاس بیٹھ گئی آپ کون ہے اور آپ کو کیا تکلیف ہے نور نے پوچھا تو اس لڑکی نے سر اٹھیا نور کو شاک لگا کیونکہ وہ حریم تھی آنٹی نور زیر لب بولی نور میری بیٹی میرے پاس آگئی ہے میں اب ٹھیک ہوں حریم نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوے کہا اس ہی وقت احمد وہاں ایا چلو حریم احمد نے کہا تو حریم اس کے چل پری انکل آنٹی میں انکل آنٹی نور ان سے کہ رہی تھی لیکن وہ اس سے دور جاتے جا رہے تھی نور اب رونے لگئی آنٹی میری بات سن لے آنٹی آنٹی


نور نے اونچی آواز میں کہا اور اٹھ گئی وارث جو فون پر بات کر رہا تھا نور کی آواز سن کر روم میں ایا تو کیا یہ خواب تھا نور نے خود سے کہا نور کیا ہوا ہے وارث نے پوچھا تو نور فورا اس کے گلے لگئی اور رونے لگئی وارث پریشان ہو گیا نور ہوا کیا ہے وارث نے پوچھا وارث وہ دونوں چلے گئے انہوں نے میری بات نہیں سننی نور نے روتے ہوے کہا جبکہ وارث کو اس کی بات کی سمجھ نہیں ائی شششش نور چپ وارث نے کہا کچھ دیر تک نور چپ ہوئی تو وارث نے نرمی سے اس کو خود سے الگ کیا اس کو پانی دیا اب بتائیں کیا بات ہے وارث نے پوچھا نور نے سارا خواب سنیا اس کو سن کر وارث بھی حیران ہوا وارث مجھے ابھی ان کے پاس جانا ہے پلیز نور نے کہا نور میری جان ابھی نہیں ہم دو بعد جائے گئے وارث نے اس کو بہلنے کی کوشش کی نہیں وارث مجھے ابھی جانا ہے رونہ میں مر جاو گئی نور نے کہا اور پھر سے رونے لگئی اور وارث کا دل کیا اس کو دو ٹھپر لگنے کو لیکن پھر اس کی حالت دیکھا کر چپ کر گیا ٹھیک ہے تیاری کر لے ایک گھنٹے کا نکلتے ہیں وارث نے کہا اور روم سے نکل گیا


گاڑھی گھر کے سامنے روکی سارے راستہ دونوں نے ایک دوسرے سے بات نہیں کی گھر کا گیٹ کھولا اور گاڑھی پورچ میں آئی نور نے گہرا سانس لیا اور اندر چلی گئی وہ چلتی ہوے حریم کے روم میں آئی آج احمد ابھی تک گھر پر تھا احمد فائیل میں کچھ پڑھ رہا تھا جبکہ حریم الماری میں سر دیے تھی نور کچھ دیر ان کو دیکھی رہی اندر جانے کی ہمت نہیں تھی لیکن پھر بھی اسے امید تھی کہ وہ معاف کر دے گئے آنٹی نور نے اندر اکر کہا تو دونوں اس کہ طرف متوجہ ہوے دونوں ہی حیران تھے نور حریم نے کہا اور اگے بڑھ آنٹی انکل پلیز مجھے معاف کر دے میں نے بہت بتمزی کی ہے آپ سے پلیز نور نے کہا اور رونے لگئ نور میری جان ایسے نہیں روتے حریم نے کہا اور اس کو اپنے ساتھ لگیا ہم تم سے ناراض نہیں ہے حریم نے کہا اور وہ خود بھی رو رہی تھی کچھ دیر وہ دونوں روتی رہی پھر نور ان سے الگ ہوئی اور چلتی ہوئی احمد کے پاس ائی انکل کیا آپ مجھے معاف نہیں کرے گئے میں بہت بری ہو میں نے آپ سے بہت بدتیمزی کی ہے پلیز مجھے معاف کر دے نور نے ہاتھ جوڑتے ہوے کہا جبکہ احمد اس کی حرکت پر تڑپ اٹھا نور میری ڈول میری پرنسز میرا بچا بابا جان ایسے نہیں کرتے میں آپ سے ناراض نہیں ہو احمد نے کہا اور اس کا ماتھا چوما جبکہ نور نے اپنا سر احمد کے سینے پر رکھا نور کے آنسو احمد کی شرٹ پر گر رہے تھا جبکہ احمد کے آنسو نور کے بالوں پر ان دونوں کو دیکھا کر حریم بھی ان کے پاس ائی تو احمد نے اس کو بھی ساتھ لگا لیا کچھ دیر تک تین روتے رہا نور کو لگا پھر سے اس کے ماں بابا واپس ائے ہے ان کی خوشبوں وہ اپنے اندر اتار رہی تھی ان دونوں کو محسوس کر رہی تھی بلال روم میں ایا یہ کیا ایموشنل سین چل رہا ہے یار میں بھی ہو مجھے بھول گیا آپ بلال نے کہا اور ان کے پاس ایا تو احمد نے مسکراتے ہوے اس کو بھی اپنے ساتھ لگیا بے شک دعوں قبول ہوتی ہے ان کی بھی ہوئی اج ان کی فیملی مکمل ہو گئی لیکن کیا یہ خوشیاں کم عرصہ کے لیے ہے ؟؟؟ کیا ابھی اور امتحان بکی ہے ؟؟؟زندگی کب کیسے کہا لے جائے کچھ پتا نہیں ۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments